جنگ اجنادین کا فیصلہ کن معرکہ13ھ بمطابق 634ء کو مسلمانوں اور فلسطین کے یونانی مدافعین کے درمیان مقام اجنادین پر کئی جھڑپیں ہوئیں ابتدائی جھڑپوں میں معاویہ بن ابی سفیان تھے اورفیصلہ کن معرکے میں میں قیصر روم کا بھائی تھیوڈس یا ارطبون یونانی سپہ سالار تھا جبکہ مسلمانوں کے الگ الگ دستے یہاں پر اکٹھے ہوئے اس میں عمرو بن العاص اور شرجیل بن حسنہ اورخالد بن ولید بھی شامل تھے سپہ سالاعمرو بن العاص تھے۔[5]
ابتدائی جھڑپیں
انطاکیہ وعلاقۂ انطاکیہ کو جب اسلامی لشکر فتح کر رہا تھا،دمشق کے عامل یزید بن ابی سفیان نے اپنے بھائی معاویہ بن ابی سفیان کو حکم فاروقی کی بنا پر فوج دے کر قیساریہ (اجنادین) کی طرف بھیجا،وہاں سخت معرکہ پیش آیا اور اسی ہزار مسیحی میدان جنگ میں مسلمانوں کے ہاتھ سے مارے گئے اور اجنادین پر مسلمانوں کا قبضہ ہوا۔
بڑا معرکہ
مہم مرج روم اور فتح بیسان کے بعد قیصر ہر قل نے ارطبون نامی بطریق کو جونہایت بہادر اورمشہور سپہ سالار تھا،مقام جنادین میں فوجیں جمع کرنے کا حکم دیا ارطبون نے ایک زبردست فوج تو اپنے پاس مقام اجنادین میں رکھی اور ایک فوج مقام رملہ میں اور بیت المقدس میں تعینات کی،یہ فوجیں اسلامی حملہ آوروں کی منتظر اورہر طرح کیل کانٹے سے لیس اورتعداد میں بے شمار تھیں، عمروبن العاص جو اس سمت کے حصہ افواج کی سرداری رکھتے تھے،بحکم ابو عبید ہ علقمہ بن حکیم فراسی اور مسرور بن العکی کو بیت المقدس کی طرف اورابو ایوب المالکی کو رملہ کی جانب روانہ کیا اور عمرو بن العاص خود ارطبون کے مقابلہ کواجنادین کی جانب بڑھے،اجنادین میں نہایت سخت معرکہ آرائی ہوئی،یہ لڑائی جنگ یرموک کی مانند تھی ،بالآخر ارطبون عمرو بن العاص کے مقابلہ سے شکست کھا کر بیت المقدس کی طرف بھاگا علقمہ بن حکیم فراسی نے جو بیت المقدس کا محاصرہ کیے ہوئے تھے راستہ دے دیا،ارطبون بیت المقدس میں داخل ہو گیا اوراجنادین پر عمرو بن العاص کا قبضہ ہوا۔[6]
شہداء اجنادین
اس معرکے میں مسلمانوں کی بڑی تعداد شہید ہوئی ان میں عبد الله بن الزبير بن عبد المطّلب ابن هاشم بن عبد مناف، وعكرمہ بن ابو جہل،ابان بن سعید اورحارث بن ہشام
حوالہ جات
↑عرفان شاید (1996)۔ Review of Walter E. Kaegi (1992)، Byzantium and the Early Islamic Conquests۔ Journal of the American Oriental Society116 (4)، p. 784.