روس اور جاپان کے سفارتی تعلقات (انگریزی: Russia–Japan relations) کی ابتدا 7 فروری 1855ء کو ہوئی جب دونوں ممالک نے پہلی مرتبہ دوستی اور تجارتی معاہدہ پر دستخط کیے۔ ان تعلقات کی تاریخ میں مختلف اتار چڑھاؤ آئے ہیں، خاص طور پر 1904ء-1905ء کی روس-جاپان جنگ اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کے دور میں۔ تاہم، موجودہ دور میں دونوں ممالک نے سیاسی، اقتصادی، اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں کی ہیں[1]۔
تاریخی پس منظر
روس اور جاپان کے درمیان ابتدائی سفارتی تعلقات 1855ء میں قائم ہوئے جب دونوں ممالک نے "سیموڈا معاہدہ" پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی سرکاری دوستی اور تجارت کا معاہدہ تھا۔ 19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے آغاز میں دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ رہا، جس کی وجہ روس-جاپان جنگ تھی، جس میں جاپان کو فتح حاصل ہوئی[2]۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد
دوسری جنگ عظیم کے بعد، روس (سابقہ سوویت یونین) اور جاپان کے تعلقات میں ایک نیا موڑ آیا۔ جنگ کے دوران، سوویت یونین نے جاپان کے خلاف اعلان جنگ کیا اور کرل جزائر پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعات کا سلسلہ جاری رہا ہے، اور آج تک یہ مسئلہ حل طلب ہے۔ تاہم، دونوں ممالک نے 1956ء میں سفارتی تعلقات بحال کر لیے اور ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے جس نے ان کے تعلقات کو بحال کیا[3]۔
موجودہ دور کے تعلقات
موجودہ دور میں روس اور جاپان کے تعلقات میں مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون کو فروغ دیا ہے، خاص طور پر توانائی، تجارت، اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں۔ روس اور جاپان کے درمیان مشترکہ اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی کئی معاہدے کیے گئے ہیں، جن میں کرل جزائر پر مشترکہ ترقیاتی منصوبے شامل ہیں[4]۔
اقتصادی اور ثقافتی تعاون
روس اور جاپان کے درمیان اقتصادی تعلقات میں توانائی کا شعبہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ جاپان روس سے قدرتی گیس اور تیل کا بڑا درآمد کنندہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف اقتصادی فورمز اور مذاکرات کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، ثقافتی تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے، جس میں تعلیمی تبادلے، سیاحت، اور ثقافتی تقریبات شامل ہیں[5]۔
موجودہ چیلنجز
روس اور جاپان کے تعلقات میں موجودہ چیلنجز بھی موجود ہیں، خاص طور پر کرل جزائر کا تنازعہ جو کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک مستقل رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اس کے باوجود دونوں ممالک نے سفارتی مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں اور مختلف سطحوں پر بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے[6]۔
حوالہ جات
↑Russia-Japan Relations: A Historical Overview۔ Oxford University Press۔ 2018۔ ص 23