جان فرنچ کا شمار سترھویں صدی عیسوی کے انگریز اطباء میں کیا جاتا ہے۔ وہ ایک طبیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر کیمیا دان بھی تھا اور کیمیا میں اُس کا خصوصی شعبہ عمل تقطیر تھا۔
سوانحی حالات
جان فرنچ کی پیدائش 1616ء میں جنوب مشرقی انگلستان میں اوکسفرڈشائر کے ایک تجارتی قصبہ بینبری میں ہوئی۔ اُس نے جامعہ اوکسفرڈ سے 1637ء میں بی اے اور 1640ء میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1648ء میں ڈاکٹر آف میڈیسن کی ڈگری حاصل کر کے علاج کرنے کا اجازت نامہ حاصل کیا اور انگریزی فوج میں بحیثیت معالج بھرتی ہو گیا۔ 1657ء میں 41 سال کی جوان عُمر میں شمالی فرانس کے ایک ساحلی شہر بولون میں وفات پائی۔ جان فرنچ کے پسماندگان میں اُس کی بیوی مریم (میری) اور ایک اکلوتا بیٹا یحییٰ (جان) شامل تھے۔
بحیثیت معالج، جان کو عملی زندگی کے صرف نو سال ہی مل سکے مگر اس مختصر مدت میں بھی اُس نے کافی کام کیا۔ اُس کے زمانہ میں کیمیا میں نئے نئے رُجحانات اور تجربات کا اِضافہ ہو رہا تھا اور وہ طب کے شعبہ میں اُن کے اطلاق کی جانب میلان رکھتا تھا۔ اُسے کم عمری میں ہی کیمیا کے موضوع پر وسیع علم حاصل ہو گیا تھا اور اس بنا پر ہم عصر سائنس دان جن میں رابرٹ بوئل (1627ء - 1691ء) سرفہرست ہے، اُس کی علمیت اور قابلیت کا اکرام کرتے تھے۔
سائنسی و علمی کارنامے
جان فرنچ کا ممتاز ترین کارنامہ فنِ تقطیر پر ایک کتاب دی آرٹ آف ڈسٹیلیشن کی تصنیف تھا۔ یہ کتاب 1651ء میں شائع ہوئی تھی اور اس میں اُس وقت تک فنِ تقطیر کے حوالے سے دریافت ہونے والے علم و تجربے کا تفصیلی بیان تھا۔ اس کتاب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ اپنے موضوع پر لکھی گئی ابتدائی کتاب تھی جس کی معلومات کو حتمی درجہ حاصل تھا۔ تاہم اس بات کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے[1] کہ اس کتاب کا بیشتر متن ایک جرمن سرجن، کیمیا دان اور ماہر نباتات، ہیرونیمس برونشویگ (1540ء - 1512ء) کی تصنیف (شائع شدہ: 1500ء) سے ترجمہ شدہ تھا۔ جان فرنچ نے 1651ء میں ہنریچ کارنیلیس اگریپا (1486ء - 1535ء) نامی ایک جرمن طبیب کی کتاب فلسفۂ غیب کی تین کُتب کا انگریزی میں ترجمہ بھی کیا۔[2] آج اس کتاب کے جس قدر ترمیمی نسخے دستیاب ہیں وہ سب جان فرنچ کے ترجمہ کے ایڈٹ شدہ ورژنز ہیں۔
مزید مطالعہ کے لیے
"French, John (c. 1616–1657), physician"۔ Oxford Dictionary of National Biography (بزبان انگریزی)۔ doi:10.1093/ref:odnb/10164۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2024