بھارت میں چینی صحافت دو اخبارات پر مشتمل ہے۔ یہ دونوں اخبار کولکاتا شہر سے نکلتے ہیں اور انھیں اس شہر کی لسانی اقلیت تسلیم کی جانے والی چینی آبادی پڑھتی ہے۔ اِن اخبارات کے نام جیسے کہ انگریزی میں بتائے جاتے ہیں، دی اوورسیز چائینیز کامرس آف انڈیا اور دی چائینیز جرنل ہیں۔ ان اخبارات کی اشاعت میں جدید طباعتی ٹکنالوجی کی بجائے قدیم طور طریقوں کو بہ روئے کار لایا جاتا ہے۔ بالخصوص خطاطی اور چھیائی میں پرانے طریقے مستعمل ہیں، ان کے علاوہ خبریں بھی جدید ترین کی بجائے کم سے کم ایک دن پہلے کی فراہم کی جاتی ہیں۔ ان اخبارات کی مجموعی تعداد اشاعت 1,200 سے زیادہ نہیں ہے۔ ان میں زیادہ تر خریدار کولکاتا میں ہی ہیں۔ تاہم اخبارات کی کچھ نقول ممبئی اور چینائی پہنچائی جاتی ہیں۔
دی چائینیز جرنل
یہ اخبار باضابطگی سے 1935ء سے چھپ رہا ہے۔
دی اوورسیز چائینیز کامرس آف انڈیا
یہ اخبار نسبتًا جدید ہے۔ اس کی اشاعت 1978ء سے جاری ہے۔
اخبارات کے مآخذ
- دیگر ملکی اخبارات
- برقی ذرائع ابلاغ
- جنوب مشرقی ایشیا میں رہنے والے چینی افراد اور ان کی جانب سے بھیجی جانے والی خبریں۔
- عام زندگی کے موضوعات پر مقامی افراد کے تحریر کردہ انشائیے اور مضامین
مسائل
- چینی رسم الخط سے واقف عوام اور خاص طور نئی نسل کے رجحانات حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ لوگ ہندی اور انگریزی کی واقفیت پر اکتفا کر رہے ہیں۔
- بھارت کی کسی مرکزی یا ریاستی حکومت کی جانب سے چینی زبان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔
- 1962ء کی بھارت چین جنگ کے بعد چینی نژاد بھارتیوں کو مشکوک نظروں سے دیکھا گیا ہے۔ جنگ کے فوری بعد ایک چینی اخبار دی چائنا ریویو ہر دھاوا کیا گیا اور فوری پابندی عائد کر دی گئی۔ اس لیے ان اخبارات میں چین سے متعلق مواد کو بہت ہی محتاط انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
حوالہ جات