فلسطینی مصنف اور دانشور۔ پروفیسر ایڈورڈ سعید یروشلم میں پیدا ہوئے لیکن 1947ء میں پناہ گزیں بن جانے کے بعد وہ امریکا چلے گئے اور ساری عمر وہیں رہے۔ شاید یہی سبب تھا کہ انھوں نے ساری زندگی فلسطینیوں کے حقوق کے لیے علمی جدوجہد جاری رکھی۔
وہ عرب دنیا کی بجائے مغرب میں زیادہ معروف تھے اور شاید اس کا سبب یہ ہے کہ وہ انگریزی زبان میں لکھتے رہے لیکن ان کے قلمی کام کا اثر عرب دنیا میں بھی ویسا ہی رہا جیسا کہ باقی دنیا میں ہوا۔
وہ نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں علمی اور ادبی کام میں مشغول رہے۔ ان کا مضمون انگریزی اور تقابلی ادب تھا۔
اگرچہ انھوں نے کئی معرکۃ آراء کتابیں اور مکالے لکھے تاہم جس کتاب نے انھیں سب سے زیادہ شہرت بخشی وہ Orientalism جس کا اردو ترجمہ شرق شناسی کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ اس کتاب میں پروفیسر سعید نے اس نکتہ سے بحث کی ہے کہ مشرقی اقوام اور تمدن کے بارے میں مغرب کا تمام علمی کام نسل پرست اور سامراجی خام خیالی پر مبنی ہے۔
اس تحقیقی کام سے عربوں کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ مغرب نے عرب اور اسلامی ثقافت کو سمجھنے میں غلطی کی ہے اور عرب دنیا اور مسلمانوں کے بارے میں بے بنیاد سوچ پر اپنے نظریات کی بنیاد رکھی۔
موت سے تھوڑے ہی عرصہ پہلے انھوں کہا تھا کہ مغرب کی یہی سوچ تھی جس نے عراق پر حملے کے حق میں رائے عامہ کو ہموار کیا۔
فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ان کی کاوشوں کو عرب دنیا میں تکریم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
مغربی دنیا میں کسی عرب نژاد نے اس قدر کھل کر اور بے باک انداز میں فلسطینی حقوق اور موقف کا دفاع نہیں کیا جتنا ایڈورڈ سعید نے کیا۔ لیکن اس دفاع میں وہ قلعہ بند نہیں ہوئے بلکہ انھوں نے اپنے طور پر مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان مکالمے کو جاری رکھا۔
اگرچہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تلخیاں اور شبہات بڑھتے رہے پھر بھی دونوں کو قریب لانے کے لیے ایڈورڈ سعید کے جذبہ میں کمی نہیں آئی۔
وہ فلسطینی نیشنل کانفرنس کے بھی غیروابستہ رکن رہے تاہم بعد میں وہ اس سے کنارہ کش ہو گئے۔ اسرائیل اور فلسطینی رہمنا یاسر عرفات کے درمیان اوسلو میں ہونے والے معاہدے پر انھوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے تحت فلسطینیوں کو انتہائی کم رقبہ اور بہت کم اختیارات ملیں گے۔
وہ علاحدہ علاحدہ فلسطینی اور اسرائیلی ریاستوں کے قیام کے بھی خلاف تھے۔ ان کے خیال میں ایسی صورت میں دونوں کو ہمیشہ باہمی مسائل کا سامنا رہے گا۔ ان کے خیال میں مسئلہ فلسطین کا حل دو قومی ریاست میں ہے۔
حوالہ جات
|
ویکی ذخائر پر ایڈورڈ سعید
سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |