افضل احسن رندھاوا (پیدائش: یکم ستمبر، 1937ء - وفات: 19 ستمبر، 2017ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے پنجابی زبان کے ناول نگار، افسانہ نگار، شاعر، مترجم اور سیاست دان تھے۔
حالات زندگی
افضل احسن رندھاوا یکم ستمبر، 1937ء میں امرتسر، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل محمد افضل تھا لیکن ادبی حلقوں میں افضل احسن رندھاواکے قلمی نام سے مشہور ہوئے۔ انھوں نے قانون کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی اور وکالت کا شعبہ بطور پیشہ اختیار کیا۔ 1972ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ضمنی انتخاب میں فیصل آباد کی نشست سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ عرصہ دراز سے سیاست سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد پنجابی زبان میں نظمیں، کہانیاں اور ڈرامے لکھتے رہے۔[1]
انھوں نے پنجابی شاعری کی ابتدا 1958ء سے کی۔ ان کی تصانیف میں دیواتے دریا، دوآبہ، سورج گرہن، پندھ، شیشہ اک لشکارے دو، رُت دے چار سفر، پنجاب دی وار، مٹی دی مہک، پیالی وچ آسمان، چھیواں دریا اور اک سورج میرا بھی شامل ہیں۔ وہ ایک اچھے مترجم بھی تھے اور انھوں نے گیبریئل گارسیا مارکیز کے ناول سمیت کئی کتابوں کو پنجابی زبان میں منتقل کیا۔[2] ان کے پنجابی تراجم میں چینوا اچیبے کا ناول ٹٹ بھج، اوریانافلاشی کی انٹرویوز پر مشتمل کتاب تاریخ نال انٹرویو، افریقی نظموں کے تراجم پر مشتمل مجموعہ کالا پینڈا، مارکیز کا ناول پہلوں دس دتی گئی موت دا روزنامچہ اور لوئسے پلویدا کا ناول بڈھا جو عشقیہ کہانیاں پڑھدا شامل ہیں۔ ان کی کتابوں کو بطور نصاب بھارتی صوبہ پنجاب کی امبالہ اور امرتسر کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے۔[1]
تصانیف
- دیواتے دریا
- دوآبہ
- سورج گرہن
- پندھ
- شیشہ اک لشکارے دو
- رُت دے چار سفر
- پنجاب دی وار
- مٹی دی مہک
- پیالی وچ آسمان
- چھیواں دریا
- اک سورج میرا
پنجابی تراجم
- انھوں نے گیبریئل گارسیا مارکیز کے ناول سمیت کئی کتابوں کو پنجابی زبان میں منتقل کیا
- چینوا اچیبے کا ناول ٹٹ بھج
- اوریانا فلاشی کی انٹرویوز پر مشتمل کتاب تاریخ نال انٹرویو
- افریقی نظموں کے تراجم پر مشتمل مجموعہ کالا پینڈا
- مارکیز کا ناول پہلوں دس دتی گئی موت دا روزنامچہ
- لوئسے پلویدا کا ناول بڈھا جو عشقیہ کہانیاں پڑھدا
اعزازات
حکومت پاکستان نے افضل احسن رندھاوا کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں 14 اگست 1995ء کو صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا[2] اور اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے پاکستان کے سب سے بڑے ادبی انعام کمال فن ادب انعام برائے سال 2013ء دیا گیا۔[3]
وفات
افضل احسن رندھاوا 19 ستمبر، 2017ء کو فیصل آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ انھیں غلام محمد آباد کے بڑے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔[1]
حوالہ جات