جمعہ کی صبح 15 اپریل 2022ء کو اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصی پر دھاوا بول کر نمازیوں پر آنسو گیس کے شیل اور صوتی بم پھینکے جس کے نتیجے میں کم از کم 152 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ [1] [2] متعدد اسرائیلی فوجی مسجد اقصیٰ کے اطراف کی عمارتوں کی چھتوں پر چڑھ گئے۔ انھوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن کو خالی کر دیا اور اس کی طرف جانے والے زیادہ تر دروازے بند کر دیے۔ [3] [4]
یروشلم میں حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ متعدد یہودی مذہبی تنظیموں کے اس اعلان کے بعد ہوا ہے کہ وہ پاس اوور(میلہ ) کے موقع پر مسجد اقصیٰ کے صحن میں مذہبی رسومات ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ میلہ 15 اپریل بروز جمعہ شروع ہو کر 22 اپریل کو ختم ہو گا [5] [6]
گذشتہ سال 2021 ءکے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران، یروشلم میں رات کے وقت ہونے والے مظاہرے اور الاقصیٰ کے احاطے میں جھڑپیں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان 11 دن کی طویل جنگ میں تبدیل ہو گئیں۔
رد عمل
- فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے یروشلم امور فادی الہدامی نے مسجد الاقصی پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انھوں نے ان کارروائیوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔ [7]
حوالہ جات