ہاجرہ مسرور

ہاجرہ مسرور
Hajra Masroor
 

معلومات شخصیت
پیدائش 17 جنوری 1930ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ, برطانوی ہند
وفات 15 ستمبر 2012ء (82 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی, پاکستان
قومیت پاکستانی
نسل اردو بولنے والے
عملی زندگی
پیشہ مصنف
پیشہ ورانہ زبان اردو [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت حقوق نسواں مصنف
اعزازات

ہاجرہ مسرور (ولادت: 17 جنوری 1930ء - وفات: 15 ستمبر 2012 ء)[2] ایک پاکستانی حقوق نسواں کی علمبردار مصنف تھیں۔[3] انھیں کئی اعزازات سے نوازا گیا جس میں تمغا حسن کارکردگی 1995ء بطور بہترین مصنف اور عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ بھی شامل ہیں۔[4]

ذاتی زندگی

ہاجرہ 17 جنوری 1930ء کو بھارت کے لکھنؤ میں ڈاکٹر تہور احمد خان کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ڈاکٹر سید طہور علی خان برطانوی فوج کے میڈیکل ڈاکٹر تھے۔ اور اچانک دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ اس کی پانچ بہنیں تھیں جن میں ایک اور معروف مصنفہ خدیجہ مستور تھیں اور ایک چھوٹے بھائی خالد احمد، جو ایک شاعر ، ڈراما نگار اور ایک کالم نگار تھے۔ ان کے خاندان کی ذمہ داری بنیادی طور پر ان کی والدہ نے اٹھایا تھا۔ ہاجرہ مسرور نے لکھنے کا آغاز بچپن ہی سے کیا تھا۔[2]

1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد، وہ اور ان کی بہنیں ہجرت کرکے پاکستان چلی گئیں۔ ان کا خاندان لاہور میں رہتا تھا۔[2][5]اردو کے ایک مصنف نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ ہاجرہ اردو کے مشہور شاعر ساحر لدھیانوی کے ساتھ منسلک ہے لیکن ایک بار ادبی مجلس میں لدھیانوی نے ایک لفظ غلط اعلان کیا تو ہاجرہ نے ان پر تنقید کی،جس کی وجہ سے ساحر ناراض ہو گئے اور رشتہ ختم ہو گیا۔ بعد میں، ہاجرہ مسرور نے احمد علی خان سے شادی کی، جو 28 سال تک ڈیلی ڈان کے ایڈیٹر تھے۔ 2007 میں احمد علی خان کی وفات سے قبل ان کی شادی 57 سال ہو گئی تھی۔[5] ان کی دو بیٹیاں تھیں۔ ہاجرہ مسرور اردو ادب کی تاریخ کی ایک مشہور مصنفہ خدیجہ مستور کی چھوٹی بہن تھیں۔[2][6]

اعزازات

تصانیف

  • چاند کی دوسری طرف
  • تیسری منزل
  • اند ھیرے اُجالے
  • چوری چُھپے
  • ہائے اللہ
  • چرکے
  • وہ لوگ

وفات

ہاجرہ مسرور 15 ستمبر 2012ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں انتقال کر گئیں۔[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/195794338 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مئی 2020
  2. ^ ا ب پ ت ٹ "Renowned writer Hajra Masroor passes away"۔ ڈاؤن نیوز۔ پاکستان۔ 15 ستمبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-24
  3. "Second International Urdu Conference:"۔ Daily Times۔ 18 نومبر 2009۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-09-09
  4. "Urdu awards ceremony, Mushaira set for Oct. 6"۔ Daily Gulf Times.com۔ 11 ستمبر 2011۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-09-09
  5. ^ ا ب Asif Noorani (15 ستمبر 2012)۔ "Hajra Masroor – one of the last pre-independence writers of repute"۔ Pakistan: Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-24
  6. Peerzada Salman (16 ستمبر 2012)۔ "Writer Hajira Masroor passes away"۔ Pakistan: Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-24
  7. Remembering those who left us this year The Express Tribune (newspaper), Published 31 December 2012, Accessed 15 November 2019
  8. Profile and books of Hajra Masroor on goodreads.com website. Retrieved 24 June 2019
  9. "Urdu awards ceremony, Mushaira set for Oct. 6"۔ Gulf Times (newspaper)۔ 11 ستمبر 2011۔ 2011-09-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-24

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!