کانگ یووئی (اصل نام کانگ زوئی) چینی محقق، 1898ء کی تحریک اصلاح کے اہم رہنما اور جدید چین کی عقلی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھنے والے تھے۔ سلطنت کے آخری برسوں اور جمہوریہ کے ابتدائی برسوں کے دوران میں انھوں نے ”اخلاقی انحطاط“ اور بلا امتیاز مغربیت کے خلاف نسخے کے طور پر کنفیوشس مت کو فروغ دینا چاہا۔[8]
کانگ کا تعلق صوبہ گوانگ دونگ میں ضلع نان ہائی کے پڑھے لکھے امیر گھرانے سے تھا۔ استاد نے اس کے ذہن میں سماجی خدمت کا کنفیوشسی تصور بھر دیا اور بدھ مت کے مطالعے نے اس میں جذبہ ہمدردی ابھارا۔ اس نے روایت، نو کنفیوشسی استبدادیت اور سول سروس امتحانی نظام کے تقاضوں کے خلاف بغاوت کی۔ بیرونی دنیا کے متعلق پڑھنے کے باعث وہ مغربی تہذیب کے معترف بن گئے۔ 1880ء کی دہائی میں انھوں نے اپنے کچھ بنیادی تصورات تشکیل دینا شروع کیے: تاریخی ترقی، سماجی برابری، عالمی حکومت اور کائنات کی فطرت کے متعلق نظریات۔[8]
سماجی اصلاح کے میدان میں کانگ نے پہلی کاوش 1883ء میں کی جب اس نے اپنے گاؤں میں عورتوں کے پاؤں باندھنے کی رسم ختم کرنی چاہی۔ چِنگ سلطنت (1644ء–1911ء/12ء) کے انحطاط نے کانگ اور دیگر متفکر چینیوں کو بنیادی اصلاحات کا مطالبہ کرنے پر مائل کیا۔ چین کی نجات کے لیے 1888ء میں دربار کو پیش کیے گئے اپنے منصوبے کو نظر انداز کیے جانے کے بعد کانگ پڑھے لکھے طبقے کو اپنا ہم خیال بنانے کے کام میں لگ گیا۔ 1890ء میں اس نے نئی تعلیم دینے کی خاطر گوانگ زو (کینٹن) میں ایک اسکول کھولا اور اپنے طلبہ کی مدد سے ”جعلی صحائف“ (1891ء) لکھی جو دکھاتی ہے کہ ریاست کے لیے مقدس حیثیت اختیار کرلینی والی کنفیوشسی مقدس کتب میں ہان دور (206 ق م–220ء) میں تحریف کی گئی۔ کانگ نے اپنی دوسری تصنیف ”کنفیوشس بطور مصلح“ (1897ء) میں اس یقین کا اعادہ کیا کہ کنفیوشس معاصر مسائل میں دلچسپی رکھتے تھے کہ انھوں نے تبدیلی کی بات کی اور یہ کہ نوع انسانی کی ترقی ناگزیر ہے۔ کنفیوشسی تعلیمات پر اُن کی تفسیر اور قدیم کتب پر تحقیقات نے بعد جدید مغربی دنیا کو چین کے شاندار فکری ماضی پر غور و خوص کرنے کی تحریک دلائی۔[8]
حوالہ جات