چترال صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے۔ چترال پاکستان کے انتہائي شمالي کونے پر واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ اس کي سرحد افغانستان کی واخان کی پٹی سے ملتی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ رياست کے اس حصے کو بعد ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈويژن سے منسلک کيا گيا۔ اپنے منفرد جغرافيائي محلِ وقوع کي وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے ديگر علاقوں سے تقريباپانچ مہينے تک منقطع رہتا ہے۔ اپني مخصوص پُر کشش ثقافت اور پُر اسرار ماضي کے حوالے سے ملفوف چترال کي جُداگانہ حيثّيت نے سياحت کے نقطہءنظر سے بھي کافي اہميّيت اختيار کر لي۔ جنگ افغانستان کے دوران اپني مخصوص جغرافيائي حيثيت کي وجہ سے چترال کي اہميّت ميں مزيد اضافہ ہوا۔ موجودہ دور ميں وسطي ايشيائي مسلم ممالک کي آزادي نے اس کي اہميت کو کافي اُجاگر کيا۔ رقبے کے لحاظ سے يہ صوبہ کا سب سے بڑا ضلع ہے۔
چترال پاکستان کا قدیمی لوک و تاریخی ورثہ کا حامل ہے ،بادشاہ منیر بخاری کے مطابق چترال میں 17 زبانیں بولی جاتی ہیں اور اس کی کل آبادی چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے ،لیکن چترال سے تعلق رکھنے والے اردو اور چترالی زبان کے ممتاز ادیب، شاعر، محقق اور صحافی رحمت عزیز چترالی نے چترال میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد چودہ لکھئ ہے۔
چترالی
یہاں کے لوگ چترالی نامی زبان بولتے ہیں۔ اکثریت مسلمانوں کی ہے لیکن کافرستان کے علاقے میں غیر مسلم میں بھی آباد ہیں۔
ادبی تنظیمیں
انجمن ترقی کھوار چترال
چترال کے نمایاں شعراء
چترالی اکیڈمی کے حالیہ سروے کے مطابق چترالی زبان کے شعرا کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اور شعرا کے مجموعہ کلام بھی شایع ہورہے ہیں۔ چترال کے چند ممتاز شعرا مندرجہ زیل ہیں۔-