شریف خاندان پاکستان کا ایک مشہور سیاسی خاندان ہے۔ اس خاندان کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ شریف خاندان پنجاب کا ایک مڈل طبقے سے تعلق رکھنے والے کاروباری میاں محمد شریف سے شروع ہوتا ہے جس کے بیٹوں نے اپنے باپ کی کاروبار میں ترقی کی طرح سیاست میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ میاں محمد شریف کا ایک بیٹا میاں محمد نواز شریف پاکستان کا تین بار منتخب وزیر اعظم بنا اور اس کا چھوٹا بیٹا میاں محمد شہباز شریف پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا تین بار وزیر اعلیٰٰ منتخب ہوا۔ میاں محمد نوازشریف کی سیاست کو ایک آمر کے دور میں شروع کرنا اس لیے اس کے حامیوں کے لیے قابل قبول ہیں کہ پاکستان میں زیادہ عرصہ آمریت ہی مسلط رہی ہیں تو اس میں کسی سیاست دان کی سیاست کے آغاز کو کسی بچے کی غلط پیدائش کو اسی بچے کا قصوروار دلانا۔ اس خاندان نے کئی عروج و زوال دیکھے اب اس خاندان کانواز شریف شریف سربراہ ہے جو لندن میں زیر علاج ہے اور نیب کی حراست میں میاں محمد نواز شریف کی طعبیت خراب ہوں گئی تھی جس پر اسے پہلے سروسز ہسپتال لاہور میں ایڈمٹ کیا گیابعد میں اسے بیل پر رہا کر دیا گیا۔ زیادہ طعبیت خراب ہونے پر اسے حکومت پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کی سفارش پر لندن جانے دیا گیا۔ شریف خاندان کو پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ خاندان پاکستان کو بنانے وال اور سنوانے والا ہے۔ اصل حاصل یہ ہے کہ شریف خاندان پاکستان میں مڈل طبقے کے لیے ترقی کرنے اور اپنے آپ کو کامیاب کرنے کے لیے ایک روشن مثال سمجھا جانا چاہیے۔ باقی سیاسی اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں تو شریف خاندان تو ہے ہی سیاسی خاندان تو اس کے خلاف سیاسی مخالفین باتیں کرتے رہتے ہیں بنیادی طور پر شریف خاندان کشمیر کے مشہور جنگجو ماگرے قبیلے سے تعلق رکھتے ہے ماگرے قبیلہ وہ قبیلہ ہے جس کے بغیر کشمیر کی تاریخ کو نامکمل سمجھا جاتا ہے۔
خاندان کے افراد کی فہرست
پہلی نسل
محمد شریف، پاکستانی کاروباری شخصیت اور نواز شریف و شہباز شریف کے والد۔[2]
شمیم اختر، محمد شریف کی زوجہ اور نواز شریف و شہباز شریف کی والدہ۔[3]
شریف خاندان اتفاق گروپ کا مالک ہے، یہ ایک ملٹی ملین ڈالر سٹیل کمپنی ہے۔[16] 2005ء میں، روزنامہ پاکستان نے ایک جائزہ شائع کیا جس کے مطابق شریف خاندان پاکستان کا چوتھا امیر ترین خاندان ہے اس کے اثاثوں کا اندازہ صرف 1.4 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔[17] یہ خاندان غیر معمولی طور پر بڑے رائےونڈ محل لاہور کے بھی مالک ہیں۔ اور زیادہ درد دولت کاروبار کرکے بنائی گئی ہے