"تنظیمات" سلطنت عثمانیہ میں اصلاحات کے اس عہد کو کہا جاتا ہے جو 1839ء میں شروع ہو کر 1876ء میں پہلے آئینی دور کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ اصلاحات کا یہ دور سلطنت عثمانیہ کو جدید تر بنانے کی کوشش تھی تاکہ قوم پرستی کی تحریکوں اور بیرونی جارحیت سے مملکت کو بچایا جاسکے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں مختلف نسلی گروہوں میں "عثمانیت" کو اجاگر کرتے ہوئے قوم پرست تحریکوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے اور غیر مسلم اور غیر ترک باشندوں کو زیادہ آزادی فراہم کر کے انھیں قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی۔
دور تنظیمات میں آئینی اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا گیا جس کے نتیجے میں ایک نسبتاً جدید فوج، بنکاری نظام کی اصلاحات نافذ ہوئیں اور جدید کارخانے قائم ہوئے۔ 1856ء میں خط ہمایوں کے ذریعے نسل و مذہب سے بالاتر ہو کر تمام عثمانی شہریوں کو برابری کا درجہ دینے کا اعلان کیا گیا۔ مسیحی اقلیتوں کو بھی خصوصی حقوق عطا کیے گئے جیسے 1863ء میں آرمینیائی دانشوروں کی مرتب کردہ 150 شقوں کے ضابطہ قانون کے تحت منظورہ شدہ دیوان نظام نامۂ ملت آرمینیان (Armenian National Constitution)۔ اصلاحات کے اس دور کی سب سے اہم بات وہ دستور تھا جو قانون اساسی کہلاتا تھا جسے نوجوانان عثمان نے تحریر کیا اور 23 نومبر 1876ء کو نافذ کیا گیا۔ اس کے ذریعے تمام شہریوں کے لیے اظہار رائے کی آزادی اور قانون کی نظر میں برابری عطا کی گئیں۔
اس کے بعد سلطنت کا پہلا آئینی دور (عثمانی ترک زبان: برنجی مشروطیت دوری) آیا جو ایک مختصر دور تھا لیکن اس کے نتیجے میں جو نظریہ فروغ پایا وہ مغربی جامعات میں تعلیم پانے والے نوجوانان عثمان نامی اصلاح پسند گروہ کے مطابق یہ تھا کہ ایک آئینی بادشاہت مملکت کے بڑھتے ہوئے مسائل کا خاتمہ کر سکتی ہے۔