ابوالحسن ہنکاری

ابوالحسن ہنکاری
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1017ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1093ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ الاسلام محبوب باری اول حضرت ابراہیم ابو الحسن نوری حکاری بن یوسف بن محمد بن عمر بن عبد الوہاب جعفر ہاشمی حکاری صاحب کشف و کرامات بزرگ تھے۔ اور شیخ الاسلام کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ رح سلسلہ قادریہ کے بزگوں کے شیخ طریقت ہیں حضرت غوث العظم شیخ عبد القادر جیلانی کے مرشد ابو سعید مبارک المخذومی کے شیخ طریقت ہیں

ولادت

محبوب باری اول حضرت ابراہیم ابو الحسن نوری حکاری القریشی الہاشمی کی ولادت 409ھ بمطابق 1017ء بمقام ہنکار نزد موصل، عراق میں ہوئی۔ یہ کردوں کا علاقہ ہے۔

نام و نسب

آپ کا اسم علی بن یوسف بن محمد بن عمر بن عبدالوہاب جعفر ہاشمی، لقب :شیخ الاسلام اور کنیت ابو الحسن ہے والد کا نام شیخ یوسف بن شیخ محمد بن شیخ عمر بن شیخ جعفر ہے۔ آپ کا سلسلہ نسب سرور دوعالم حضرت محمد ﷺ بن عبد اللہ کے چچازاد اور رضاعی بھائی ابو طالب بن عبد المطلب ہاشمی سے جاملتا ہے۔ جبکہ سلسلہ نسب اس طرح ہے :ابو الحسن علی نوری حکاری بن سیدنا یوسف بن سیدنا محمد بن سیدنا عمر بن سیدنا شریف عبد الوہاب جعفر بن امیر زید ابوالہاشم بن امام محمد المعروف محمد بن حنفیہ اکبر الحارث بن امام سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ لکریم بن سیدنا ابی طالب بن سیدنا عبد المطلب بن سیدنا ہاشم بن سیدنا عبدمناف ۔[1]

علاقائی نسبت

علاقہ ہکار کی نسبت سے "ہکاری"کہلاتے ہیں یہ موصل کا ایک قصبہ ہے۔ بعض مؤلفین "ہنکاری"لکھتے ہیں،یہ غلط ہے۔[2] ماضی قریب کے ایک بزرگ عالمِ دین علامہ غلام دستگیر نامی آپ کی اولاد میں سے ہیں۔پہلے جو شجرہ نسب حضرت ابراہیم ابو الحسن علی حکاری نوری جو ویکپیڈیا پردرجہ وہ غلط ہے تاریخ جلیلہ کتاب میں مصنف غلام دستگیر نامی نے شجرہ کی تحقیق نہیں کی تہی جس بات کا اعتراف بھی کیا تھا انہوں نے لیکن کتب بڑی تعداد میں بازار میں کتب خانوں میں تقسیم ہوگی .حضرت ابو الحسن علی نوری حکاری کے پڑپوتے اپنے وقت کے قطب سلطان التارکین بدر السالکین سیدنا حمیدالدین شاہ حاکم اسدی الہاشمی سہروردی نے اپنے بزرگوں کا شجرہ نسب اپنی فارسی کی کتب گلزار حاکمی .ملفوظ حمیدیہ میں یوں درج کیا ہے ۔ امام حنفیہ رض کو بہت اسم سے کتب میں ظاہر کیا گیا ہے جو درست ہیں حارث .اکبر .اور حضرت سلطان التارکین سیدناشیخ حمیدالدین شاہ حاکم اسدی الہاشمی سہروردی رح کے پڑپوتے سیدنا الشیخ عمادالدین شاہ حماد رح کے خلفاء حضرت شیخ شہراللہ لنگاہ نے تذکرہ حمیدیہ میں یہ شجرہ درج کیا ہے .جمال الدین بن عبد الرازق قریشی کی کتاب تحفتہ الذاکرین میں بھی یہ شجرہ درج ہے باقی موجودہ سجادہ نشین مخدوم شہاب الدین شاہ ہاشمی اور مولف کتاب سلطان التارکین حمیدالدین حاکم اور بزرگانِ سہرورد مخدوم عمادالدین شاہ ہاشمی .اور مخدوم محمد ارتضیٰ شاہ ہاشمی کے پاس پرانے فارسی کے نسخہ جات اور حضرت حمیدالدین حاکم نے جو اپنے ہاتھ سے شجرہ نسب درج کیاہے وہ موجود ہے

القاب

قطب العالمین، بدر السالکین، سلطان الاولیاء و المتقین، شیخ الاسلام و المسلمین، امام الملۃ والھدیٰ، محی الشریعتہ الغرّا، مقتدائے اہلِ زمان، سرگروہ مشائخ دَوران، واقفِ رموزِ حقیقت کاشف غوامصِ معرفت،عارفِ ربانی,پیران پیر

تعلیم و تربیت

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد شیخ محمد جعفر سے حاصل کی۔ آپ اپنے وقت کے ممتاز ترین علما مشائخ میں شمار ہوتے تھے۔ آپ نے علوم ظاہری وباطنی دونوں میں کمال حاصل کیا۔ علم فقہ، حدیث غرض تمام جملہ علوم پر مہارت اور شہرت حاصل کی۔ آپ نے شیخ ابوالعلا مصری سے سند حدیث لی۔ آپ کو بایزید بسطامی سے اویسی نسبت تھی جس کی وجہ سے آپ کو ان سے بھی فیض پہنچا۔ آپ اپنے زمانے میں شیخ الاسلام کے لقب سے مشہور ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کئی بلاد کا سفر کیا اور کئی علما و مشائخ سے ملے اور اُن سے احادیث اخذ کیں، پھر اپنے وطن کو واپس آئے، لوگوں میں آپ کو بڑی قبولیت حاصل ہوئی، سب کو آپ کی نسبت بڑا اچھا اعتقاد تھا۔ مکہ مکرمہ میں شیخ ابو الحسن محمد علی بن صخر الازدی سے اور مصر میں شیخ ابا عبد اللہ محمد الفضل بن لطیف سے اور بغداد میں ابی القاسم وغیرہ علما ءو فضلا سے احادیث سنیں اور آپ سے ابو زکریا یحییٰ بن عطاف الموصلی وغیرہ نے سماع کیا۔

بیعت و خلافت

قطب وقت غوث زماںشیخ ابو الفرح علاؤ الدین محمد یوسف طرطوسی کے ہاتھ مبارک پربیعت کی۔ اور انھیں کی خدمت میں رہ کر خرقہ خلافت حاصل کیا۔ روحانی بیعت حضرت رسول اکرمﷺ ،اور امام حسن بصری اور سلطان ابراہیم بن ادہم بلخی،اور خواجہ بایزید بسطامی سے تھی۔[3] آپ اپنے زمانے کے مشاہیرکبار میں سے تھے۔ صاحب خوارق و کرامت، مقتدائے زمانہ صائم الدہر اور قائم اللیل تھے۔ تین روز کے بعد روزہ افطار کرتے تھے۔ بعداز نماز عشا تا نماز تہجد دو قرآن شریف ختم کرتے تھے۔ شب وروز عبادت میں مصروف رہتے تھے۔ روم و شام اور حرمین الشریف تک کا سفر کیا اور بے شمار علما، فضلا، مشائخ اور محدثین سے ملاقاتیں کیں اور ان سے احادیث حفظ کیں اور ایک عرصہ کے بعد اپنے وطن مالوف کو واپس ہوئے۔

روحانی نسب

ٓٓآپ کو فقر کا روحانی ورثہ دے دیا گیااور آپ کا روحانی نسب اس طرح جاملتاہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

شیخ عبدالقادر جیلانی کے مرشد ابو سعید مبارک مخدومومی نے ابو الحسن ہنکاری کی خدمت میں 18 سال گزارے اور سلسلہ قادریہ کی رہنمائی ان کے بعد کی[حوالہ درکار]

وفات

آپ یکم محرم الحرام 484ھ بمطابق 1093ء کو انتقال ہوا آپ کا مزار بغداد کے نزدیک حکار گاؤں میں ہے۔[1][4]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب خزینۃ الاصفیاءجلد اول،صفحہ 149، مکتبہ نبویہ، لاہور
  2. شریف التواریخ
  3. تحفۃ الابرار
  4. "ضیائے طیبہ"۔ 2017-09-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-26

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!