ابو الحسن علی بن ربَّن طبری (838ء–870ء یا 810ء–855ء[6] یا 808ء–864ء[7] یا 783ء–858ء)[8] فارسی النسل[9][10] مسلم عالم، طبیب اور ماہر نفسیات تھے۔ انھوں نے طب کے اولین دائرۃ المعارف میں سے ایک فردوس الحکمہ تخلیق کر کے اہم کارنامہ سر انجام دیا۔
سوانح
ابن ربن طبری طبرستان کے فارسی[11] یا سریانی[8] خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ حسین نصر کہتے ہیں کہ انھوں نے زرتشتیت سے اسلام قبول کیا تھا،[11] تاہم سامی خلف حمارنہ اور فرانز روزن تھال کا کہنا ہے کہ انھوں نے مسیحیت سے قبول کیا تھا۔[8][12] ان کے والد سہل بن بشر حکومتی عہدے دار، انتہائی پڑھے لکھے اور سریانی برادری میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔[8]
عباسی بادشاہ معتصم باللہ (833ء–842ء) نے انھیں دربار میں رکھ لیا تھا اور یہ متوکل(847ء–861ء) کے دور میں بھی دربار سے منسلک رہے۔ ابن ربن طبری سریانی اور یونانی بھی فراونی سے بول لیتے تھے۔
فردوس الحکمہ
فردوس الحکمہ اسلامی طب کے قدیم ترین انسائیکلوپیڈیاؤں میں سے ایک ہے، جو یونان کے سریانی تراجم اور ہندوستانی مآخذ (بقراط، جالینوس، دیسقوریدوس اور دیگر) پر مبنی ہے۔ یہ 7 قطعات اور 30 حصوں کے ساتھ کُل 360 ابواب پر مشتمل ہے۔[13][14][15] اسے حکیم رشید اشرف ندوی نے عربی سے اردو میں فردوس الحکمت کے عنوان سے منتقل کیا تھا۔
کتاب فی الامثال والاداب علی مذاہب الفرس والروم والعرب
ابن ابی اصیبعہ نے علی بن ربن الطبری کی پانچ کتابوں کا اور ذکر کیا ہے:
کتاب عرفان الحیاۃ
کتاب حفظ الصحت
کتاب فی الرقی
کتاب فی ترتیب الاغذیہ
کتاب فی الحجامت
ابن اسفندیار نے ایک اور کتاب کا اُن کی تصنیف میں اضافہ کیا ہے:
بحر الفوائد
ان کے سوا اُن کی تالیف میں تین کتابیں اور شامل ہیں۔
کتاب الدین والدولہ (مطبوعہ المقتطف)
کتاب الرد علی اصناف النصاریٰ
فردوس الحکمت کا سریانی زبان میں ترجمہ
علی بن ربن طبری کی صرف تین محفوظ رہ سکی ہیں۔ فردوس الحکمت سب سے اہم تصنیف ہے۔ دوسری کتاب الدین والدولہ مطبع المقتطف نے چھاپی ہے۔ تیسری کتاب حفظ الصحت المحفوظہ کا قلمی نسخہ آکسفرڈ یونیورسٹی کے کتب خانہ بوڈلین میں ہے۔
↑ed. by R.N. Frye (1975)۔ The Cambridge history of Iran. (Repr. ایڈیشن)۔ London: Cambridge U.P.۔ صفحہ: 415–416۔ ISBN978-0-521-20093-6۔ The greatest of these figures, who ushered in the golden age of Islamic medicine and who are discussed separately by E. G. Browne in his Arabian Medicine, are four Persian physicians: 'All b. Rabban al-Tabarl, Muhammad b. Zakariyya' al-Razl, 'All b. al-'Abbas al-Majusi and Ibn Sina.